Your experience on this site will be improved by allowing cookies
شہادتِ حق کا مفہوم
اجتماعی زندگی میں شہادتِ حق
عملی اقدامات
مسلمانوں کا مقصدِ وجود
غفلت کے نتائج
تحریکِ اِسلامی کے قیام کو ابھی صرف ۵ سال ہوئے تھے کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ، گردے کی پتھری کے آپریشن کے بعد آرام کے لیے، سیالکوٹ تشریف لے گئے۔ اُن کی موجودگی سے فائدہ اُٹھا کر، جماعتِ اسلامی لاہور کمشنری نے سیالکوٹ سے متصل، مراد پور میں ایک بڑے اجتماع کا اہتمام کیا۔مولانا مرحوم نے ۳۰ دسمبر ۴۶ء کو اِس اجتماع میں شہادتِ حق کے فریضے پر نہایت مؤثر اور جامع تقریر فرمائی، جس میں آپ نے اُمّتِ مسلمہ کو، اِس اہم فریضے کی طرف توجہ دلائی کہ اُمّتِ مسلمہ کے فرد کی حیثیت سے، ہر مسلمان کا یہ فرض ہے کہ وہ دنیا کے سامنے قول اور عمل، دونوں میں حق و صداقت کا گواہ بن کر کھڑا ہو کہ اُمّتِ مُسلمہ کا مقصدِ وجود ہی یہی ہے۔
قولی شہادت یہ ہے کہ زبان اور قلم سے دنیا پر اُس حق کو واضح کیا جائے جو صحابہ کرامؓ کے ذریعے ہم تک پہنچا ہے اور اخلاق و سیرت، تمدن و معاشرت، کسب و معاش ، قانون و عدالت اور سیاست و تدبیرِ مملکت کے لیے، اس دینِ حق نے انسان کی راہ نُمائی کے لیے جو راہ نما اصول پیش کیے ہیں وہ ہر انسان تک پہنچا دیے جائیں۔
عملی شہادت یہ ہے کہ اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں، اُن اصولوں کا عملی مظاہرہ اور نمونہ پیش کریں کہ اگر یہ حق ادا نہ کیا جائے تو اس کی سزا، آخرت ہی میں نہیں، دُنیا میں بھی انتہائی سنگین اور عبرت ناک ہے۔
یہی وہ کام ہے جس کی طرف جماعتِ اسلامی دعوت دے رہی ہے اور جسے عملی جامہ پہنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ مولانا مرحوم نے اس سلسلے میں، اٹھائے جانے والے مختلف اعتراضات کا ذکر کرکے، اُن کا بڑا مثبت اور مُسکت جواب بھی دیا۔ یہ ایک ایسی تقریر ہے جسے جتنی بار بھی پڑھا جائے، یقین و ایمان میں اضافہ ہوتااور ذوقِ عمل کو تحریک ہوتی ہے۔
0 Reviews
تربیہ آن لائن ایڈمن
Lorem ipsum dolor sit amet consectetur adipisicing.